وہ تو میرا اپنا تھا
جس نے مجھ کو لوٹا تھا
موت پہ میری روتا تھا
میرا قاتل بھولا تھا
سب جگ سونا سونا تھا
جب میں تجھ سے بچھڑا تھا
دھند سی چھائی تھی ہر سو
کل کا سورج کیسا تھا
کوئی برہن گاتی تھی
درد بھرا اک نغمہ تھا
ڈرتا ڈرتا سا مجھ سے
میرا اپنا سایہ تھا
میں برفانی راتوں میں
ہجر کی آگ میں جلتا تھا
راہ وفا میں پیر نہ رکھ
اک دیوانہ کہتا تھا
انسانوں کے جنگل میں
عارفؔ بالکل تنہا تھا
غزل
وہ تو میرا اپنا تھا
عارف حسن خان