EN हिंदी
وہ تو آئینہ نما تھا مجھ کو | شیح شیری
wo to aaina-numa tha mujhko

غزل

وہ تو آئینہ نما تھا مجھ کو

شبنم شکیل

;

وہ تو آئینہ نما تھا مجھ کو
کس لیے اس سے گلہ تھا مجھ کو

دے گیا عمر کی تنہائی مجھے
ایک محفل میں ملا تھا مجھ کو

تا مجھے چھوڑ سکو پت جھڑ میں
اس لیے پھول کہا تھا مجھ کو

تم ہو مرکز میری تحریروں کا
تم نے اک خط میں لکھا تھا مجھ کو

میں بھی کرتی تھی بہاروں کی تلاش
ایک سودا سا ہوا تھا مجھ کو

اب پشیمان ہیں دنیا والے
خود ہی مصلوب کیا تھا مجھ کو

اب دھڑکتا ہے مگر صورت دل
زخم اک تم نے دیا تھا مجھ کو