وہ تماشا آپ کی جادو بیانی سے ہوا
ایک سناٹا ہماری بے زبانی سے ہوا
ایک پل میں اٹھ گئے پردے کئی اسرار سے
وہ نہ ہوتا جو ذرا سی بد گمانی سے ہوا
بڑھ گئی کچھ طاقت گفتار بھی رفتار سے
شور پیدا موج دریا میں روانی سے ہوا
اڑ گئی خوشبو ہوا میں دھوپ رنگت لے اڑی
فائدہ کیا خاک گل کی پاسبانی سے ہوا
جو بھی ہونا تھا ہوا لیکن یہ حیرت ہے شہابؔ
آپ جیسے مہرباں کی مہربانی سے ہوا

غزل
وہ تماشا آپ کی جادو بیانی سے ہوا
مصطفی شہاب