وہ شخص میری رسائی سے ماورا بھی نہ تھا
بشر بھی خیر نہ ہوگا مگر خدا بھی نہ تھا
کہا شعور نے اس وقت حرف قم مجھ سے
کہ لا شعور جگانے سے جاگتا بھی نہ تھا
عجب تھی ساعت آغاز گلستاں بندی
نوید گل بھی نہ تھی مژدۂ صبا بھی نہ تھا
وہ ابتدائےسفر اب بھی یاد آتی ہے
کسی میں میری رفاقت کا حوصلہ بھی نہ تھا
غلط نما و غلط بیں ہیں بعض آئینے
اس اعتراض کو نقاد مانتا بھی نہ تھا
شہید ذوق تغزل تھا کم سخن جعفرؔ
غزل کی بات نہ چلتی تو بولتا بھی نہ تھا
غزل
وہ شخص میری رسائی سے ماورا بھی نہ تھا
جعفر بلوچ