EN हिंदी
وہ شخص کہ میں جس سے محبت نہیں کرتا | شیح شیری
wo shaKHs ki main jis se mohabbat nahin karta

غزل

وہ شخص کہ میں جس سے محبت نہیں کرتا

قتیل شفائی

;

وہ شخص کہ میں جس سے محبت نہیں کرتا
ہنستا ہے مجھے دیکھ کے نفرت نہیں کرتا

پکڑا ہی گیا ہوں تو مجھے دار پہ کھینچو
سچا ہوں مگر اپنی وکالت نہیں کرتا

کیوں بخش دیا مجھ سے گنہ گار کو مولا
منصف تو کسی سے بھی رعایت نہیں کرتا

گھر والوں کو غفلت پہ سبھی کوس رہے ہیں
چوروں کو مگر کوئی ملامت نہیں کرتا

کس قوم کے دل میں نہیں جذبات براہیم
کس ملک پہ نمرود حکومت نہیں کرتا

دیتے ہیں اجالے مرے سجدوں کی گواہی
میں چھپ کے اندھیرے میں عبادت نہیں کرتا

بھولا نہیں میں آج بھی آداب جوانی
میں آج بھی اوروں کو نصیحت نہیں کرتا

انسان یہ سمجھیں کہ یہاں دفن خدا ہے
میں ایسے مزاروں کی زیارت نہیں کرتا

دنیا میں قتیلؔ اس سا منافق نہیں کوئی
جو ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا