EN हिंदी
وہ شہر اتفاق سے نہیں ملا | شیح شیری
wo shahr ittifaq se nahin mila

غزل

وہ شہر اتفاق سے نہیں ملا

ادریس بابر

;

وہ شہر اتفاق سے نہیں ملا
ہمیں تو کچھ بھی خاک سے نہیں ملا

نہیں میاں بجھا ہوا نہیں یہ دل
نہیں ہمیں یہ طاق سے نہیں ملا

کدھر گیا وہ کوزہ گر خبر نہیں
کوئی سراغ چاک سے نہیں ملا

سمندروں پہ سرسری نگاہ کی
یہ دشت انہماک سے نہیں ملا

سب آئنے یہ دھول دیکھتے رہے
کوئی ترے ہلاک سے نہیں ملا