وہ شہر اتفاق سے نہیں ملا
ہمیں تو کچھ بھی خاک سے نہیں ملا
نہیں میاں بجھا ہوا نہیں یہ دل
نہیں ہمیں یہ طاق سے نہیں ملا
کدھر گیا وہ کوزہ گر خبر نہیں
کوئی سراغ چاک سے نہیں ملا
سمندروں پہ سرسری نگاہ کی
یہ دشت انہماک سے نہیں ملا
سب آئنے یہ دھول دیکھتے رہے
کوئی ترے ہلاک سے نہیں ملا
غزل
وہ شہر اتفاق سے نہیں ملا
ادریس بابر