وہ رنگ روپ مسافت کی دھول چاٹ گئی
مرا وجود محبت کا بھول چاٹ گئی
میں ضبط کر نہیں سکتا سر فرات وصال
کی تشنگی مرے سارے اصول چاٹ گئی
نگل گیا ترا بازار میری خوشبو کو
تری ہوس مرے گلشن کے پھول چاٹ گئی
بہا کے لے گئی اک لہر سب گناہ و ثواب
بس اک طلب مرے رد و قبول چاٹ گئی

غزل
وہ رنگ روپ مسافت کی دھول چاٹ گئی
توقیر رضا