EN हिंदी
وہ پھیلے صحراؤں کی جہاں بانیاں کہاں ہیں | شیح شیری
wo phaile sahraon ki jahan-baniyan kahan hain

غزل

وہ پھیلے صحراؤں کی جہاں بانیاں کہاں ہیں

کالی داس گپتا رضا

;

وہ پھیلے صحراؤں کی جہاں بانیاں کہاں ہیں
یہ سب تو گھر جیسا ہے وہ ویرانیاں کہاں ہیں

وہی امیدیں شکست دل کی وہی کہانی
وہ جاں بکف دوستوں کی قربانیاں کہاں ہیں

سلگ رہے ہیں زمیں زماں پھر بھی پوچھتے ہو
شرر فروشوں کی قہر سامانیاں کہاں ہیں

قدم قدم پر فریب پگ پگ نکیلے کانٹے
چمن تک آنے کی اب وہ آسانیاں کہاں ہیں

رضاؔ یہ محفل تو سرد ہی ہوتی جا رہی ہے
کہاں ہیں شمعیں وہ شعلہ سامانیاں کہاں ہیں