EN हिंदी
وہ نظروں سے میری نظر کاٹتا ہے | شیح شیری
wo nazron se meri nazar kaTta hai

غزل

وہ نظروں سے میری نظر کاٹتا ہے

جتندر پرواز

;

وہ نظروں سے میری نظر کاٹتا ہے
محبت کا پہلا اثر کاٹتا ہے

مجھے گھر میں بھی چین پڑتا نہیں تھا
سفر میں ہوں اب تو سفر کاٹتا ہے

یے ماں کی دعائیں حفاظت کریں گی
یے تعویذ سب کی نظر کاٹتا ہے

تمہاری جفا پر میں غزلیں کہوں گا
صنع ہے ہنر کو ہنر کاٹتا ہے

یے فرقہ پرستی یے نفرت کی آندھی
پڑوسی پڑوسی کا سر کاٹتا ہے