وہ مجھ کو کیا بتانا چاہتا ہے
جو دنیا سے چھپانا چاہتا ہے
مجھے دیکھو کہ میں اس کو ہی چاہوں
جسے سارا زمانہ چاہتا ہے
قلم کرنا کہاں ہے اس کا منشا
وہ میرا سر جھکانا چاہتا ہے
شکایت کا دھواں آنکھوں سے دل تک
تعلق ٹوٹ جانا چاہتا ہے
تقاضہ وقت کا کچھ بھی ہو یہ دل
وہی قصہ پرانا چاہتا ہے
غزل
وہ مجھ کو کیا بتانا چاہتا ہے
وسیم بریلوی