EN हिंदी
وہ میرا یار تھا مجھ کو نہ یہ خیال آیا | شیح شیری
wo mera yar tha mujhko na ye KHayal aaya

غزل

وہ میرا یار تھا مجھ کو نہ یہ خیال آیا

اظہر عنایتی

;

وہ میرا یار تھا مجھ کو نہ یہ خیال آیا
میں اپنے ذہن کا سب بوجھ اس پہ ڈال آیا

اب اس کے پاس کوئی سنگ پھینکنے کو نہیں
فضا میں آخری پتھر بھی وہ اچھال آیا

تمام بھیڑ میں اک میں ہی پر سکوں تھا بہت
تمام بھیڑ کو مجھ پر ہی اشتعال آیا

عجب جنون ہے یہ انتقام کا جذبہ
شکست کھا کے وہ پانی میں زہر ڈال آیا

کل اپنے آپ سے جب لڑتے لڑتے ہار گیا
تو ایک شخص کا پھر دیر تک خیال آیا

وہ بے سبب ہی خفا تھا مگر میں آج اظہرؔ
گلے میں اس کے بھی بانہوں کا ہار ڈال آیا