EN हिंदी
وہ میرا یار ہے پر میری مانتا نہیں ہے | شیح شیری
wo mera yar hai par meri manta nahin hai

غزل

وہ میرا یار ہے پر میری مانتا نہیں ہے

وقار خان

;

وہ میرا یار ہے پر میری مانتا نہیں ہے
وہ درد دیتا ہے پر درد بانٹتا نہیں ہے

یا اس کو میری زباں کی سمجھ نہیں آتی
یا جان بوجھ کے اس سمت دیکھتا نہیں ہے

تو اس کے پاس کبھی جا کے تھوڑا وقت گزار
کہ جتنا تو نے سنا اتنا وہ برا نہیں ہے

وہ بولی تیرے لئے خاندان کیوں چھوڑوں
وقارؔ تجھ سے مرا رشتہ خون کا نہیں ہے