وہ کیا جواب دے عرض سوال سے پہلے
نہ سمجھے بات جو اظہار حال سے پہلے
خوشا وہ دور کہ جب تھا مسرتوں کا ہجوم
رخ حیات پہ گرد ملال سے پہلے
کرشمہ سازیٔ حسن تصورات نہ پوچھ
وہ آ گئے مرے دل میں خیال سے پہلے
یہ جانتا ہوں کسی چیز کو زمانے میں
زوال ہو نہیں سکتا کمال سے پہلے
خدا گواہ کہ میں نے نہ دی جگہ دل میں
کسی خیال کو تیرے خیال سے پہلے
کچھ اس طرح سے ہوئی زندگی کی بربادی
کوئی مثال نہیں اس مثال سے پہلے
غزل سے پہلے مناسب ہے سیکھ لو جوہرؔ
شعور فن کسی اہل کمال سے پہلے
غزل
وہ کیا جواب دے عرض سوال سے پہلے
چندر پرکاش جوہر بجنوری