وہ کچھ اس طرح چاہتا ہے مجھے
اپنے جیسا بنا دیا ہے مجھے
اس طرح اس نے خط لکھا ہے مجھے
جیسے دل سے بھلا دیا ہے مجھے
گر نہیں چاہتا تو پچھلے پہر
کیوں دعاؤں میں مانگتا ہے مجھے
جس پہ پھلتے نہیں دعا کے پیڑ
اس زمیں سے پکارتا ہے مجھے
تخلیئے میں نہ جانے کتنی بار
لکھتے لکھتے ہٹا چکا ہے مجھے
لمحہ لمحہ اگانے کی دھن میں
قطرہ قطرہ ڈبا رہا ہے مجھے
واسطہ دے کے موسموں کا نظامؔ
وہ درختوں سے مانگتا ہے مجھے

غزل
وہ کچھ اس طرح چاہتا ہے مجھے
شین کاف نظام