EN हिंदी
وہ خواب خواب فضا وہ نگر کسی کا تھا | شیح شیری
wo KHwab KHwab faza wo nagar kisi ka tha

غزل

وہ خواب خواب فضا وہ نگر کسی کا تھا

پرویز بزمی

;

وہ خواب خواب فضا وہ نگر کسی کا تھا
مسافرت تو مری تھی سفر کسی کا تھا

نظر گریز رہیں اس طرح مری آنکھیں
کہ جیسے میرا نہیں میرا گھر کسی کا تھا

لہو تو میرا چھپا تھا کلی کی مٹھی میں
کھلے گلاب پہ حق نظر کسی کا تھا

بہت بلند مری پاسباں فصیلیں تھیں
دھڑکتے دل کو مرے پھر بھی ڈر کسی کا تھا

یہ ہاتھ پاؤں مرے تھے زبان میری تھی
جو دے رہا تھا اشارے وہ سر کسی کا تھا