EN हिंदी
وہ کہتے ہیں کہ آنکھوں میں مری تصویر کس کی ہے | شیح شیری
wo kahte hain ki aankhon mein meri taswir kis ki hai

غزل

وہ کہتے ہیں کہ آنکھوں میں مری تصویر کس کی ہے

افتخار راغب

;

وہ کہتے ہیں کہ آنکھوں میں مری تصویر کس کی ہے
میں کہتا ہوں کہ روشن اس قدر تقدیر کس کی ہے

وہ کہتے ہیں کہ کس نے آپ کو روکا ہے جانے سے
میں کہتا ہوں کہ میرے پانو میں زنجیر کس کی ہے

وہ کہتے ہیں کہ ہے انسان تو اک خاک کا پتلا
میں کہتا ہوں کہ اتنی عظمت و توقیر کس کی ہے

وہ کہتے ہیں کہ دل میں آپ نے کس کو بسایا ہے
میں کہتا ہوں کہ یہ دنیائے دل جاگیر کس کی ہے

وہ کہتے ہیں کہ کس نے جا بجا لکھا ہے میرا نام
میں کہتا ہوں شکستہ اس قدر تحریر کس کی ہے

وہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ سا سامع نہیں دیکھا
میں کہتا ہوں کہ اتنی پر کشش تقریر کس کی ہے

وہ کہتے ہیں ترے شعروں میں ہے شوخی قیامت کی
میں کہتا ہوں خیال و فکر میں تنویر کس کی ہے

وہ کہتے ہیں کہ ہم ہیں دشمنان امن کے دشمن
میں کہتا ہوں کہ ان کے ہاتھ میں شمشیر کس کی ہے

وہ کہتے ہیں کہ راغبؔ تم نہیں رکھتے خیال اپنا
میں کہتا ہوں کہ ہر دم فکر دامن گیر کس کی ہے