وہ جنوں کے عہد کی چاندنی یہ گہن گہن کی اداسیاں
وہ قفس قفس کی چہل پہل یہ چمن چمن کی اداسیاں
جو محل کے جھاڑ اتار لو تو ملے زمیں کو بھی روشنی
انہیں خلوتوں نے بڑھائی ہیں مری انجمن کی اداسیاں
مرا دل ہے دشت غم جہاں کبھی آ کے سیر تو کیجیے
یہ جنوں جنوں کی مسافرت یہ وطن وطن کی اداسیاں
مجھے کیسے دشت میں لائے تم کہ صدی صدی کے سفر پہ بھی
وہی رنگ و نسل کی وحشتیں وہی ما و من کی اداسیاں
کوئی اے شمیمؔ کہے ذرا یہ اداس شاعر وقت سے
کہ حیات دل کو بجھا نہ دیں کہیں فکر و فن کی اداسیاں

غزل
وہ جنوں کے عہد کی چاندنی یہ گہن گہن کی اداسیاں
شمیم کرہانی