EN हिंदी
وہ جو لوگ اہل کمال تھے وہ کہاں گئے | شیح شیری
wo jo log ahl-e-kamal the wo kahan gae

غزل

وہ جو لوگ اہل کمال تھے وہ کہاں گئے

خورشید رضوی

;

وہ جو لوگ اہل کمال تھے وہ کہاں گئے
وہ جو آپ اپنی مثال تھے وہ کہاں گئے

مرے دل میں رہ گئی صرف حیرت آئنہ
وہ جو نقش تھے خد و خال تھے وہ کہاں گئے

گری آسماں سے تو خاک خاک میں آ ملی
کبھی خاک میں پر و بال تھے وہ کہاں گئے

سر جاں یہ کیوں فقط ایک شام ٹھہر گئی
شب و روز تھے مہ و سال تھے وہ کہاں گئے

مرے ذہن کا یہ شجر اداس اداس ہے
وہ جو طائران خیال تھے وہ کہاں گئے