وہ جس نے مجھ کو تڑپایا بہت ہے
مجھے وو شخص یاد آیا بہت ہے
محبت کی کٹیلی رہ گزر میں
خوشی کم اور غم پایا بہت ہے
وہ مجھ کو چھوڑ کر اپنے کیے پر
بہت رویا ہے پچھتایا بہت ہے
کسی کا نام سنتے وقت مجھ کو
تمہارا نام یاد آیا بہت ہے
کئی برسوں تلک ظالم جہاں نے
ہمیں ملنے کو ترسایا بہت ہے
میں اس دل کو جلانا چاہتا ہوں
مجھے اس دل نے تڑپایا بہت ہے

غزل
وہ جس نے مجھ کو تڑپایا بہت ہے
نور این ساحر