EN हिंदी
وہ جس نے مجھ کو تڑپایا بہت ہے | شیح شیری
wo jis ne mujhko taDpaya bahut hai

غزل

وہ جس نے مجھ کو تڑپایا بہت ہے

نور این ساحر

;

وہ جس نے مجھ کو تڑپایا بہت ہے
مجھے وو شخص یاد آیا بہت ہے

محبت کی کٹیلی رہ گزر میں
خوشی کم اور غم پایا بہت ہے

وہ مجھ کو چھوڑ کر اپنے کیے پر
بہت رویا ہے پچھتایا بہت ہے

کسی کا نام سنتے وقت مجھ کو
تمہارا نام یاد آیا بہت ہے

کئی برسوں تلک ظالم جہاں نے
ہمیں ملنے کو ترسایا بہت ہے

میں اس دل کو جلانا چاہتا ہوں
مجھے اس دل نے تڑپایا بہت ہے