وہ جب اپنے لب کھولیں
شہد فضاؤں میں گھولیں
آپ کے بھی ہو جائیں گے ہم
پہلے اپنے تو ہو لیں
دنیا سے کٹ جائیں ہم
اتنا سچ ہی کیوں بولیں
جب جب خود کو قتل کریں
خنجر گنگا میں دھو لیں
اڑنا ہم سکھلا دیں گے
آپ ذرا سے پر کھولیں
کچھ دن ہلکے گزریں گے
آج کی شب کھل کر رو لیں
دن بھر سورج ڈھویا ہے
چاند سے لپٹیں اور سو لیں
غزل
وہ جب اپنے لب کھولیں
انجم لدھیانوی