وہ اتنا کم سے کم تو مہرباں ہے
مرا ہی نام زیب داستاں ہے
سلیقے سے جو کرتا دشمنی بھی
ستم گر اب کوئی ایسا کہاں ہے
کہانی شوق کی ہے میرے اتنی
کہ اک مٹی کا پانی پر مکاں ہے
مجھے اب کیا کسی شے کی ضرورت
ترا غم جب متاع جاوداں ہے
بھلا کیسے یقیں اس پر کروں میں
مرا محبوب مجھ سے بد گماں ہے
کہانی فیس بک پر ہے رقم اب
محبت اپنی مشہور جہاں ہے
مجھے خوشترؔ وطن اپنا ہے پیارا
زمیں پر خلد یہ ہندوستاں ہے
غزل
وہ اتنا کم سے کم تو مہرباں ہے
منصور خوشتر