EN हिंदी
وہ اتنا کم سے کم تو مہرباں ہے | شیح شیری
wo itna kam se kam to mehrban hai

غزل

وہ اتنا کم سے کم تو مہرباں ہے

منصور خوشتر

;

وہ اتنا کم سے کم تو مہرباں ہے
مرا ہی نام زیب داستاں ہے

سلیقے سے جو کرتا دشمنی بھی
ستم گر اب کوئی ایسا کہاں ہے

کہانی شوق کی ہے میرے اتنی
کہ اک مٹی کا پانی پر مکاں ہے

مجھے اب کیا کسی شے کی ضرورت
ترا غم جب متاع جاوداں ہے

بھلا کیسے یقیں اس پر کروں میں
مرا محبوب مجھ سے بد گماں ہے

کہانی فیس بک پر ہے رقم اب
محبت اپنی مشہور جہاں ہے

مجھے خوشترؔ وطن اپنا ہے پیارا
زمیں پر خلد یہ ہندوستاں ہے