وہ حرف حرف مکمل کتاب کر دے گا
ورق ورق کو محبت کا باب کر دے گا
اجالے کے لئے اس کو صدا لگاؤ اب
یہ کام چٹکیوں میں آفتاب کر دے گا
وہ جب بھی دیکھے گا مستی بھری نظر سے مجھے
مرے وجود کو یکسر شراب کر دے گا
مجھے یقین ہے اعجاز لمس سے اک دن
وہ خار کو بھی شگفتہ گلاب کر دے گا
ہزار چپ سہی پر اس کا بولتا چہرہ
خموش رہ کے ہمیں لا جواب کر دے گا
وہ جیسا چاہے گا ویسا کرے گا اے حسرتؔ
کسی کو ٹھیک کسی کو خراب کر دے گا
غزل
وہ حرف حرف مکمل کتاب کر دے گا
اجیت سنگھ حسرت