EN हिंदी
وہ ہمیں کیسے بھلا اہل وفا مانے گا | شیح شیری
wo hamein kaise bhala ahl-e-wafa manega

غزل

وہ ہمیں کیسے بھلا اہل وفا مانے گا

منّان بجنوری

;

وہ ہمیں کیسے بھلا اہل وفا مانے گا
خود پہ نازاں ہے اداؤں کا صلہ مانے گا

بے یقیں ہے ہم اگر اس کے لئے جان بھی دیں
قبر کو شعبدہ بازوں کا گڑھا مانے گا

عقل اکبر ہے تو کیا دل بھی ہے شہزادہ سلیم
عشق میں کون بزرگوں کا کہا مانے گا

پرسش حال نہیں ہے کوئی صحرا کی طرح
کیوں نہ بستی کو جنوں دشت‌ نما مانے گا

جو بھی دیتا ہے کسی اور سے دلواتا ہے
ہر کوئی کیسے بھلا رب کی عطا مانے گا