وہ بھی چپ چاپ ہے اس بار یہ قصہ کیا ہے
تم بھی خاموش ہو سرکار یہ قصہ کیا ہے
صرف نفرت ہی تھی میرے لیے جن کے دل میں
ہو گئے وہ بھی طرف دار یہ قصہ کیا ہے
سامنے کوئی بھنور ہے نہ تلاطم پھر بھی
چھوٹتی جائے ہے پتوار یہ قصہ کیا ہے
بیٹھتے جب ہیں کھلونے وہ بنانے کے لیے
ان سے بن جاتے ہیں ہتھیار یہ قصہ کیا ہے
وہ جو قصے میں تھا شامل وہی کہتا ہے مجھے
مجھ کو معلوم نہیں یار یہ قصہ کیا ہے
غزل
وہ بھی چپ چاپ ہے اس بار یہ قصہ کیا ہے
ہستی مل ہستی