EN हिंदी
وہ بد دعا اسے سمجھے اگر دعا لکھوں | شیح شیری
wo bad-dua use samjhe agar dua likkhun

غزل

وہ بد دعا اسے سمجھے اگر دعا لکھوں

حیات لکھنوی

;

وہ بد دعا اسے سمجھے اگر دعا لکھوں
اب ایسے شخص کو میں اپنا حال کیا لکھوں

کسی کا ذوق سماعت قصوروار نہیں
میں کیوں نہ حرف تمنا کو بے صدا لکھوں

اب آتے لمحوں کے آثار یہ بتاتے ہیں
جو وقت بیت گیا اس کو حادثہ لکھوں

مجھے تعلق خاطر ہو کیا زمانے سے
کسی کے نام بھی خط ہو ترا پتا لکھوں

اسی خیال سے فکر سخن میں غلطاں ہوں
میں چاہتا ہوں کہ مضموں کوئی نیا لکھوں

یہ خود ستائی کے پہلو یہ احتیاط حیاتؔ
کبھی تو صاف کوئی اپنا واقعہ لکھوں