وہ بار فرض تکلف مجھی کو دھونا پڑا
اسے رلانے کہ خاطر مجھے بھی رونا پڑا
وہ ایک حسن تھا جس کی تھی صرف خواب میں بود
اسے جگانے کی چاہت میں مجھ کو سونا پڑا
میں دیکھتا ہوں یہ چھینٹے لگیں گے کس کے ہاتھ
مجھے جو آج اداسی سے ہاتھ دھونا پڑا
یہ کیا ہوا کہ تری دھن میں جن سے بچھڑے تھے
انہیں کے سامنے تجھ سے بچھڑ کے رونا پڑا
میں اپنی مرضی سے اس دنیا میں ہوا کب تھا
معانی یہ ہیں کہ مجھ کو جہاں میں ہونا پڑا

غزل
وہ بار فرض تکلف مجھی کو دھونا پڑا
پلو مشرا