EN हिंदी
وہ اور محبت سے مجھے دیکھ رہا ہو | شیح شیری
wo aur mohabbat se mujhe dekh raha ho

غزل

وہ اور محبت سے مجھے دیکھ رہا ہو

زیب غوری

;

وہ اور محبت سے مجھے دیکھ رہا ہو
کیا دل کا بھروسا مجھے دھوکا ہی ہوا ہو

ہوگا کوئی اس دل سا بھی دیوانہ کہ جس نے
خود آگ لگائی ہو بجھانے بھی چلا ہو

اک نیند کا جھونکا شب غم آ تو گیا تھا
اب وہ ترے دامن کی ہوا ہو کہ صبا ہو

دل ہے کہ تری یاد سے خالی نہیں رہتا
شاید ہی کبھی میں نے تجھے یاد کیا ہو

زیبؔ آج ہے بے کیف سا کیوں چاند نہ جانے
جیسے کوئی ٹوٹا ہوا پیمانہ پڑا ہو