وہ اپنی آن میں گم ہے میں اپنی آن میں گم
یہ اور بات کہ دونوں ہیں جھوٹی شان میں گم
میں ہوں یقین میں گم اور وہ گمان میں گم
تمام رسم محبت ہے درمیان میں گم
مرے فسانۂ دل میں چھپا ہے نام ترا
مرا بھی نام ہے کچھ تیری داستان میں گم
بہت عجیب ہے یہ بھی بلندی و پستی
کوئی زمین میں گم کوئی آسمان میں گم
ہر ایک شے کی میں قیمت لگائے پھرتا ہوں
یہ کاروبار ہے کیا ہوں یہ کس دکان میں گم
وسیع کتنا ہے رضوانؔ دل کا عالم بھی
تمام اہل جہاں ہیں اسی جہان میں گم

غزل
وہ اپنی آن میں گم ہے میں اپنی آن میں گم
رضوان الرضا رضوان