وہ عکس خواب ہے پیکر نہیں ہے
شعور ذات سے باہر نہیں ہے
اگرچہ آسماں سر پر نہیں ہے
زمیں بھی تو مرا بستر نہیں ہے
فضا مسموم ہوتی جا رہی ہے
مری خاطر مرا ہی گھر نہیں ہے
افق کے رنگ ہیں چہرے پہ اس کے
شکست خواب کا منظر نہیں ہے
فقط میں ہوں ترے مد مقابل
مرے پیچھے مرا لشکر نہیں ہے

غزل
وہ عکس خواب ہے پیکر نہیں ہے
خالد جمال