ویراں ویراں بام و در میں اور مری تنہائی
تاریکی میں ڈوبا گھر میں اور مری تنہائی
اس کے قد کی خال و خد کی صورت کی سیرت کی
باتیں کرتے ہیں شب بھر میں اور مری تنہائی
جانے کس دن وہ آ جائے بانٹے پیار اثاثے
دروازہ کشکول نظر میں اور مری تنہائی
ہجر رتوں کے خاموشی کے دل کی بیتابی کے
ہیں اک مدت سے خوگر میں اور مری تنہائی
درد سمندر میں ارشدؔ تھیں شدت غم کی لہریں
ڈوب رہے تھے بیچ بھنور میں اور مری تنہائی
غزل
ویراں ویراں بام و در میں اور مری تنہائی
ارشد القادری