EN हिंदी
ویراں ویراں بام و در میں اور مری تنہائی | شیح شیری
viran viran baam-o-dar main aur meri tanhai

غزل

ویراں ویراں بام و در میں اور مری تنہائی

ارشد القادری

;

ویراں ویراں بام و در میں اور مری تنہائی
تاریکی میں ڈوبا گھر میں اور مری تنہائی

اس کے قد کی خال و خد کی صورت کی سیرت کی
باتیں کرتے ہیں شب بھر میں اور مری تنہائی

جانے کس دن وہ آ جائے بانٹے پیار اثاثے
دروازہ کشکول نظر میں اور مری تنہائی

ہجر رتوں کے خاموشی کے دل کی بیتابی کے
ہیں اک مدت سے خوگر میں اور مری تنہائی

درد سمندر میں ارشدؔ تھیں شدت غم کی لہریں
ڈوب رہے تھے بیچ بھنور میں اور مری تنہائی