EN हिंदी
وسوسے دل میں نہ رکھ خوف رسن لے کے نہ چل | شیح شیری
waswase dil mein na rakh KHauf-e-rasan le ke na chal

غزل

وسوسے دل میں نہ رکھ خوف رسن لے کے نہ چل

ابرار کرتپوری

;

وسوسے دل میں نہ رکھ خوف رسن لے کے نہ چل
عزم منزل ہے تو ہمراہ تھکن لے کے نہ چل

راہ منزل میں بہر حال تبسم فرما
ہر قدم دکھ سہی ماتھے پہ شکن لے کے نہ چل

نور ہی نور سے وابستہ اگر رہنا ہے
سر پہ سورج کو اٹھا صرف کرن لے کے نہ چل

پہلے فولاد بنا جسم کو اپنے اے دوست
بارش سنگ میں شیشہ سا بدن لے کے نہ چل

آس انصاف کی منصف سے نہیں ہے تو نہ رکھ
ناامیدی کی مگر دل میں چبھن لے کے نہ چل