وصل کے مرحلے سے ہجر کی منزل کی طرف
عشق میں بڑھ رہے ہیں آخری مشکل کی طرف
لاکھ سمجھاتا ہوں میں اس کو مگر ہوتے ہی شام
ایک حسرت چلی آتی ہے مرے دل کی طرف
بے نیازانہ تری اور چلے تو تھے پر اب
غور سے دیکھتے ہیں حسرت حائل کی طرف
شہر کا شہر ہے آشوب کی زد میں سو یہاں
کس کو فرصت ہے کہ دیکھے حق و باطل کی طرف

غزل
وصل کے مرحلے سے ہجر کی منزل کی طرف
راہل جھا