EN हिंदी
وقت تو وقت ہے رکتا نہیں اک پل کے لئے | شیح شیری
waqt to waqt hai rukta nahin ek pal ke liye

غزل

وقت تو وقت ہے رکتا نہیں اک پل کے لئے

سعد اللہ شاہ

;

وقت تو وقت ہے رکتا نہیں اک پل کے لئے
ہو وہی بات جو قائم بھی رہے کل کے لئے

منصف وقت حقیقت ہے حقیقت ہے خدا
خوف لازم ہے بہر طور ہر اک حل کے لئے

اے مری خواہش تحصیل سجھا دے مجھ کو
کوئی رستہ در امکان مقفل کے لئے

میں سمندر ہوں خموشی پہ نہ جانا میری
مجتمع کرتا ہوں طاقت کو بڑی چھل کے لئے

تربیت خون میں رچ جائے تو تب ہوتا ہے
ورنہ آساں نہیں جانا کسی کربل کے لئے

سعدؔ ڈرتا ہوں اگر میں تو بس اک خواہش سے
وہ جو کر دے نہ برہنہ تجھے مخمل کے لئے