EN हिंदी
وقت کی طرح ترے ہاتھ سے نکلے ہوئے ہیں | شیح شیری
waqt ki tarah tere hath se nikle hue hain

غزل

وقت کی طرح ترے ہاتھ سے نکلے ہوئے ہیں

ندیم بھابھہ

;

وقت کی طرح ترے ہاتھ سے نکلے ہوئے ہیں
ہم ستارے ہیں مگر رات سے نکلے ہوئے ہیں

خامشی ہم پہ گری آخری مٹی کی طرح
ایسے چپ ہیں کہ ہر اک بات سے نکلے ہوئے ہیں

ہم کسی زعم میں ناراض ہوئے ہیں تجھ سے
ہم کسی بات پہ اوقات سے نکلے ہوئے ہیں

یہ مرا غم ہے مرے دوست مگر تو یہ سمجھ
اشک تو شدت جذبات سے نکلے ہوئے ہیں

ہم غلامی کو مقدر کی طرح جانتے ہیں
ہم تری جیت تری مات سے نکلے ہوئے ہیں