وقت کی دسترس سے باہر ہوں
میں نئے قافیے کا مصدر ہوں
مجھ کو اس پار سوچنے والے
میں ترے سامنے کا منظر ہوں
یہ ابھی تک نہیں کھلا مجھ پر
گھر میں ہوتے ہوئے بھی بے گھر ہوں
مجھ کو آنکھیں پسند آتی ہیں
میں کسی شام کا مقدر ہوں
میں قلندر مزاج ہوں راحلؔ
دشت کی خامشی کا مظہر ہوں

غزل
وقت کی دسترس سے باہر ہوں
راحل بخاری