EN हिंदी
وقت ہر بار بدلتا ہوا رہ جاتا ہے | شیح شیری
waqt har bar badalta hua rah jata hai

غزل

وقت ہر بار بدلتا ہوا رہ جاتا ہے

شمشیر حیدر

;

وقت ہر بار بدلتا ہوا رہ جاتا ہے
خواب تعبیر میں ڈھلتا ہوا رہ جاتا ہے

تجھ سے ملنے بھی چلا آتا ہوں ملتا بھی نہیں
دل تو سینے میں مچلتا ہوا رہ جاتا ہے

ہوش آتا ہے تو ہوتی ہے کماں اپنی طرف
اور پھر تیر نکلتا ہوا رہ جاتا ہے