وقت رخصت شبنمی سوغات کی باتیں کرو
ذکر اشکوں کا کرو برسات کی باتیں کرو
اپنی مٹی کا بھی تم پر حق ہے سمجھو تو سہی
چاند سورج کی نہیں ذرات کی باتیں کرو
خون انساں سے ہوئی ہے صبح جس کی داغدار
چند ہی لمحے سہی اس رات کی باتیں کرو
کب تلک الجھی رہے گی زلف جاناں میں غزل
دوستو کچھ آج کے حالات کی باتیں کرو
موسم گل میں اگر کرنی ہوں کچھ باتیں ولیؔ
پھول کی خوشبو کی اور نغمات کی باتیں کرو
غزل
وقت رخصت شبنمی سوغات کی باتیں کرو
ولی اللہ ولی