EN हिंदी
وقت رخصت شبنمی سوغات کی باتیں کرو | شیح شیری
waqt-e-ruKHsat shabnami saughat ki baaten karo

غزل

وقت رخصت شبنمی سوغات کی باتیں کرو

ولی اللہ ولی

;

وقت رخصت شبنمی سوغات کی باتیں کرو
ذکر اشکوں کا کرو برسات کی باتیں کرو

اپنی مٹی کا بھی تم پر حق ہے سمجھو تو سہی
چاند سورج کی نہیں ذرات کی باتیں کرو

خون انساں سے ہوئی ہے صبح جس کی داغدار
چند ہی لمحے سہی اس رات کی باتیں کرو

کب تلک الجھی رہے گی زلف جاناں میں غزل
دوستو کچھ آج کے حالات کی باتیں کرو

موسم گل میں اگر کرنی ہوں کچھ باتیں ولیؔ
پھول کی خوشبو کی اور نغمات کی باتیں کرو