وقت رخصت مجھے قدموں میں مچل جانے دو
یہ تمنا تو مرے دل کی نکل جانے دو
عہد و پیمان تمہارے نہ بدلنے پائیں
ساری دنیا جو بدلتی ہے بدل جانے دو
لب کشائی کی اجازت جو نہیں ہے نہ سہی
میری پلکوں سے مرے اشک تو ڈھل جانے دو
اپنے آنگن کی خنک چھاؤں مبارک ہو تمہیں
مجھ کو صحرا کی کڑی دھوپ میں جل جانے دو

غزل
وقت رخصت مجھے قدموں میں مچل جانے دو
نزہت نگار