EN हिंदी
وقت بس رینگتا ہے عمر کے ساتھ | شیح شیری
waqt bas rengta hai umr ke sath

غزل

وقت بس رینگتا ہے عمر کے ساتھ

یاسمین حبیب

;

وقت بس رینگتا ہے عمر کے ساتھ
تارہ تارہ گنا ہے عمر کے ساتھ

کتنا آسان سا تعلق تھا
کتنا مشکل ہوا ہے عمر کے ساتھ

پھر سفر نام ہے اذیت کا
راستہ ہانپتا ہے عمر کے ساتھ

کس کی آنکھوں کو نیند چبھتی ہے
کون جاگا رہا ہے عمر کے ساتھ

جانے آرام آئے گا کب تک
درد بڑھنے لگا ہے عمر کے ساتھ

اک گنہ تھا چھپائے رکھا تھا
سامنے آ گیا ہے عمر کے ساتھ

زندگی زندگی نہیں لگتی
کوئی دھوکا ہوا ہے عمر کے ساتھ

صبح کاذب سے شام صادق تک
ایک محشر بپا ہے عمر کے ساتھ

کیسا چہرہ ہے رات کی تفصیل
کون جل کر بجھا ہے عمر کے ساتھ

گرد ماضی ہے وصل کا حاصل
قافلہ ہجر کا ہے عمر کے ساتھ