EN हिंदी
وقت ایسا کوئی تجھ پر آئے | شیح شیری
waqt aisa koi tujh par aae

غزل

وقت ایسا کوئی تجھ پر آئے

حمیرا راحتؔ

;

وقت ایسا کوئی تجھ پر آئے
خشک آنکھوں میں سمندر آئے

میرے آنگن میں نہیں تھی بیری
پھر بھی ہر سمت سے پتھر آئے

راستہ دیکھ نہ گوری اس کا
کب کوئی شہر میں جا کر آئے

ذکر سنتی ہوں اجالے کا بہت
اس سے کہنا کہ مرے گھر آئے

نام لے جب بھی وفا کا کوئی
جانے کیوں آنکھ مری بھر آئے