وقت ایسا کوئی تجھ پر آئے
خشک آنکھوں میں سمندر آئے
میرے آنگن میں نہیں تھی بیری
پھر بھی ہر سمت سے پتھر آئے
راستہ دیکھ نہ گوری اس کا
کب کوئی شہر میں جا کر آئے
ذکر سنتی ہوں اجالے کا بہت
اس سے کہنا کہ مرے گھر آئے
نام لے جب بھی وفا کا کوئی
جانے کیوں آنکھ مری بھر آئے
غزل
وقت ایسا کوئی تجھ پر آئے
حمیرا راحتؔ