EN हिंदी
وجود برق ضروری ہے گلستاں کے لئے | شیح شیری
wajud-e-barq zaruri hai gulistan ke liye

غزل

وجود برق ضروری ہے گلستاں کے لئے

شمس اٹاوی

;

وجود برق ضروری ہے گلستاں کے لئے
پیام لاتی ہے تعمیر آشیاں کے لئے

ازل سے تا بہ قیامت سکوں نہیں ملتا
مرے نصیب کی گردش ہے آسماں کے لئے

یہ اور بات ہے پھولوں کا تنگ دامن ہے
بہاریں پھرتی ہیں بیتاب گلستاں کے لئے

نہ پوچھ حال دل زار ہم نشیں مجھ سے
کلیجہ چاہئے پتھر کا راز داں کے لئے

مرا اور ان کا تعلق ہے اس طرح جیسے
زباں دہن کے لئے ہے دہن زباں کے لئے

مری جبیں سے ترا آستاں نہ چھوٹے گا
کہ یہ بنی ہے ترے سنگ آستاں کے لئے

غضب ہوا انہیں تنکوں پہ گر پڑی بجلی
جنہیں سنبھال کے رکھا تھا آشیاں کے لئے

تری طلب میں پھراتا ہے مجھ کو دشت بہ دشت
وہ ذوق و شوق جو رہبر ہے کارواں کے لئے

خدا کے سامنے جانا پڑے گا خالی ہاتھ
کہ شمسؔ جمع نہ کر پائے کچھ وہاں کے لئے