وحشت نگار لمحے آہو قطار لمحے
میں ہوں شکار ان کا میرا شکار لمحے
آنکھیں ترس رہی ہیں آنکھیں برس رہی ہیں
تصویر ہو گئے ہیں پلکوں پہ چار لمحے
بھاری اگرچہ ہے من ہر سانس جیسے الجھن
کٹ جائیں گے یقیناً یہ انتظار لمحے
کیا بیر ہے کسی سے ملیے گلے سبھی سے
بہتر ہیں ہر خوشی سے یہ اشک بار لمحے
اپنی تو ایک ہٹ ہے بے لاگ بے لپٹ ہے
صدیوں کی ایک رٹ ہے دے دے ادھار لمحے
غزل
وحشت نگار لمحے آہو قطار لمحے
سلیم محی الدین