EN हिंदी
وحشت نگار لمحے آہو قطار لمحے | شیح شیری
wahshat nigar lamhe aahu qatar lamhe

غزل

وحشت نگار لمحے آہو قطار لمحے

سلیم محی الدین

;

وحشت نگار لمحے آہو قطار لمحے
میں ہوں شکار ان کا میرا شکار لمحے

آنکھیں ترس رہی ہیں آنکھیں برس رہی ہیں
تصویر ہو گئے ہیں پلکوں پہ چار لمحے

بھاری اگرچہ ہے من ہر سانس جیسے الجھن
کٹ جائیں گے یقیناً یہ انتظار لمحے

کیا بیر ہے کسی سے ملیے گلے سبھی سے
بہتر ہیں ہر خوشی سے یہ اشک بار لمحے

اپنی تو ایک ہٹ ہے بے لاگ بے لپٹ ہے
صدیوں کی ایک رٹ ہے دے دے ادھار لمحے