EN हिंदी
وحشت دست و گریباں نہ تجھے ہے نہ مجھے | شیح شیری
wahshat-e-dast-o-gareban na tujhe hai na mujhe

غزل

وحشت دست و گریباں نہ تجھے ہے نہ مجھے

سلطان غوری

;

وحشت دست و گریباں نہ تجھے ہے نہ مجھے
جرأت دشت و بیاباں نہ تجھے ہے نہ مجھے

دل کے کہنے سے عبث اس کی تمنا کی تھی
حسرت رنگ بہاراں نہ تجھے ہے نہ مجھے

چھوڑ آئے تری خاطر قفس عافیت
راس اب صحن گلستاں نہ تجھے ہے نہ مجھے

اپنی ہی آگ میں جلنے کی قسم کھائی ہے
خواہش شمع فروزاں نہ تجھے ہے نہ مجھے

یاد آئی تو فقط چاند کا چہرہ دیکھا
تاب نور رخ تاباں نہ تجھے ہے نہ مجھے

کچھ نہ کچھ اس نے رہ و رسم نبھائی ہوگی
بے سبب شکوۂ سلطاںؔ نہ تجھے ہے نہ مجھے