EN हिंदी
وہیں پر مرا سیم تن بھی تو ہے | شیح شیری
wahin par mera sim-tan bhi to hai

غزل

وہیں پر مرا سیم تن بھی تو ہے

ثروت حسین

;

وہیں پر مرا سیم تن بھی تو ہے
اسی راستے میں وطن بھی تو ہے

بجھی روح کی پیاس لیکن سخی
مرے ساتھ میرا بدن بھی تو ہے

نہیں شام تیرہ سے مایوس میں
بیاباں کے پیچھے چمن بھی تو ہے

مشقت بھرے دن کے آخیر پر
ستاروں بھری انجمن بھی تو ہے

مہکتی دہکتی لہکتی ہوئی
یہ تنہائی باغ عدن بھی تو ہے