وہاں اب جا کے دیکھیں ہم سے کیا ارشاد کرتے ہیں
قضا کہتی ہے چلئے آپ کو وہ یاد کرتے ہیں
جناب واعظ و پیر مغاں کامل تو ہیں دونوں
وہ کچھ ارشاد کرتے ہیں یہ کچھ ارشاد کرتے ہیں
پئے تعظیم درد اٹھتا ہے اے ناوک فگن دل میں
قدم رنجہ جو تیرے ناوک بیداد کرتے ہیں
کبھی کرتے ہیں ہم بادہ پرستی جا کے کعبہ میں
کبھی آ کر حرم سے مے کدے آباد کرتے ہیں
نہ چھوڑا ساتھ محشر تک ہمارا تو وہ مونس تھا
غم مرحوم تجھ کو خلد میں ہم یاد کرتے ہیں
وہ ہنس کر ہم سے کہتے ہیں پڑیں اس چاہ پر پتھر
جو ہم ان سے بیان سختئ فرہاد کرتے ہیں
قفس سے چھٹ کے بھی ہم قید ہیں دام محبت میں
وسیمؔ آزاد کر کے بھی وہ کب آزاد کرتے ہیں

غزل
وہاں اب جا کے دیکھیں ہم سے کیا ارشاد کرتے ہیں
وسیم خیر آبادی