EN हिंदी
وفا کر کے اس کا صلا چاہتا ہوں | شیح شیری
wafa kar ke us ka sila chahta hun

غزل

وفا کر کے اس کا صلا چاہتا ہوں

خواجہ عزیز الحسن مجذوب

;

وفا کر کے اس کا صلا چاہتا ہوں
بڑا ناسزا ہوں سزا چاہتا ہوں

بتوں کو برائے خدا چاہتا ہوں
سر خم دل مبتلا چاہتا ہوں

رہا عمر بھر چپ میں یوں ان کے آگے
کہ جیسے کچھ ان سے کہا چاہتا ہوں

ستائے بھی کوئی تو پائے دعائیں
گدا ہوں میں سب کا بھلا چاہتا ہوں

بھلاتا ہوں پھر بھی وہ یاد آ رہے ہیں
وہی چاہتے ہیں میں کیا چاہتا ہوں