وفا کر کے اس کا صلا چاہتا ہوں
بڑا ناسزا ہوں سزا چاہتا ہوں
بتوں کو برائے خدا چاہتا ہوں
سر خم دل مبتلا چاہتا ہوں
رہا عمر بھر چپ میں یوں ان کے آگے
کہ جیسے کچھ ان سے کہا چاہتا ہوں
ستائے بھی کوئی تو پائے دعائیں
گدا ہوں میں سب کا بھلا چاہتا ہوں
بھلاتا ہوں پھر بھی وہ یاد آ رہے ہیں
وہی چاہتے ہیں میں کیا چاہتا ہوں
غزل
وفا کر کے اس کا صلا چاہتا ہوں
خواجہ عزیز الحسن مجذوب