EN हिंदी
وار بھرپور کیا اس نے انا پر میری | شیح شیری
war bharpur kiya usne ana par meri

غزل

وار بھرپور کیا اس نے انا پر میری

محمد تنویرالزماں

;

وار بھرپور کیا اس نے انا پر میری
خود بھی مغموم ہوا آہ و بکا پر میری

وقت آخر بھی تری خیر خدا سے مانگی
زندگی ختم ہوئی حرف دعا پر میری

سچ بتا عشق مجھے سخت پریشاں ہوں میں
کیوں خفا ہوتا نہیں دوست خطا پر میری

ریزہ ریزہ ہے مری جان طلب میں جس کی
اس کو تشکیک ہے افسوس وفا پر میری

اس کے ہاتھوں کی نفاست پہ گراں تھی مہندی
آ گئی یاد اسے رسم حنا پر میری

رنگ غالب نہ سہی رنج محبت ہی سہی
خوش نظر آتے ہیں نقاد نوا پر میری

اس کا اخلاص مسلم ہے خدا خیر کرے
دوست پہنچا نہیں تنویرؔ صدا پر میری