EN हिंदी
واں ہے یہ بد گمانی جاوے حجاب کیوں کر | شیح شیری
wan hai ye bad-gumani jawe hijab kyunkar

غزل

واں ہے یہ بد گمانی جاوے حجاب کیوں کر

جرأت قلندر بخش

;

واں ہے یہ بد گمانی جاوے حجاب کیوں کر
دو دن کے واسطے ہو کوئی خراب کیوں کر

قاصد جواب خط ہم لکھ دیں شتاب کیوں کر
واں تو جواب مانگا لکھیے جواب کیوں کر

خواب و خیال سونا یاں ہو گیا ہے جس بن
حیراں ہوں میں کہ اس کو آوے ہے خواب کیوں کر

اس سبزہ رنگ کی ہے گرمیٔ حسن گویا
چمکے ہے مہر دیکھو زیر سحاب کیوں کر

کہتی ہیں چتونیں یوں بن ٹھن کے جب وہ نکلے
اب دیکھنے کی دیکھیں لاوے گا تاب کیوں کر

وہ وصل میں بھی ہنس ہنس پوچھے ہے لو بتاؤ
کل روئیں گی تمہاری چشم پر آب کیوں کر

دل جس سے لگ گیا ہے وہ چھپ رہا ہے ہم سے
دوڑے پھریں نہ ہر سو پر اضطراب کیوں کر

اللہ رے بھلاپا منہ دھو کے خود وہ بولے
''سونگھو تو ہو گیا یہ پانی گلاب کیوں کر''

چالاکیوں کو سن کر اس غیرت پری کی
گر رک کے کہیے اس کی ہم لائیں تاب کیوں کر

تو یوں لگے جتانے ''میاں تم تو ہو دوانے
رہنے دے ہم کو نچلا عہد شباب کیوں کر''

اول بھی خاک ہی تھے آخر بھی خاک ہوں گے
ہر دم کہیں نہ جرأتؔ یا بو تراب کیوں کر