EN हिंदी
واعظ کے پاس جائیں گے ہم مے پیے ہوئے | شیح شیری
waiz ke pas jaenge hum mai piye hue

غزل

واعظ کے پاس جائیں گے ہم مے پیے ہوئے

میر محمد سلطان عاقل

;

واعظ کے پاس جائیں گے ہم مے پیے ہوئے
مدت ہوئی ہے توبہ سے توبہ کیے ہوئے

مشق خرام گور غریباں میں کیا ضرور
محشر بپا کریں گے یہ مردے جئے ہوئے

خاموش کیوں ہیں شہر خموشاں کی ساکنین
گویا دہن ہیں تار نفس سے سئے ہوئے

ناآزمودہ کاریٔ حسن ان کی ہے غضب
شرمائے پھرتے ہیں وہ مرا دل لئے ہوئے

یہ دیدنی ہے مے کدہ میں جوش بے خودی
آئے ہیں آج حضرت واعظ پئے ہوئے