واعظ کے پاس جائیں گے ہم مے پیے ہوئے
مدت ہوئی ہے توبہ سے توبہ کیے ہوئے
مشق خرام گور غریباں میں کیا ضرور
محشر بپا کریں گے یہ مردے جئے ہوئے
خاموش کیوں ہیں شہر خموشاں کی ساکنین
گویا دہن ہیں تار نفس سے سئے ہوئے
ناآزمودہ کاریٔ حسن ان کی ہے غضب
شرمائے پھرتے ہیں وہ مرا دل لئے ہوئے
یہ دیدنی ہے مے کدہ میں جوش بے خودی
آئے ہیں آج حضرت واعظ پئے ہوئے
غزل
واعظ کے پاس جائیں گے ہم مے پیے ہوئے
میر محمد سلطان عاقل