واعظ بتان دیر سے نفرت نہ کیجیئے
کج بحثیٔ مجاز و حقیقت نہ کیجیے
اٹھیے نہ آپ بزم سے غصہ میں اس قدر
جاتا ہوں میں حضور قیامت نہ کیجیئے
یاد آ ہی جاتا ہے کبھی ناصح کا قول بھی
سب کیجیئے جہاں میں محبت نہ کیجیئے
بیداد اور اس پہ یہ تاکید الحذر
آ جائے دم لبوں پہ شکایت نہ کیجیئے
زندوں میں اب شمار نہیں حضرت عزیزؔ
کہتے تھے آپ سے کہ محبت نہ کیجیئے
غزل
واعظ بتان دیر سے نفرت نہ کیجیئے
عزیز لکھنوی